مری کا علاقہ سکندر اعظم کے حملے کے وقت ٹیکسلہ کے حکمران راجہ امبی کے زیر تسلط تھا۔ سولہوی صدی میں مغلیہ سلطنت کا حصہ قرار پایا۔
1830: مٰیں مہاراجہ گلاب سنگھ کو جو اس وقت کشمیر کا فرمانروا تھا۔ جاگیر کے طور پر دی گئی۔
1832 : میں مہاراجہ رنجیت سنگھ نے اپنی سلطنت میں شامل کیا۔
1832 : میں مہاراجہ رنجیت سنگھ نے اپنی سلطنت میں شامل کیا۔
1846: مہاراجہ کشمیر کے زیر نگین آیا۔
1849: میں انگریزوں کے قبضہ میں آیا اور جلد ہی انہوں نے اسے آباد کیا۔
1855: میں انگریزوں نے مری کے حقوق ملکیت حاصل کئے۔
1860: مال روڈ پر تعمیرات ہوئیں۔
1871: 1876 ۔1879 - 1888 ہیضہ کی وبا پھیلی۔
1873: سے 1876 تک حکومت پنجاب کا گرمائی صرد مقام رہی۔
1873: مری کے لئے سڑک تعمیر کی گئی جبکہ 13 مئی 1922 پہلے ٹھوس ٹائر والی پس چلائی گئی۔
1873: 25 دسمبر کو لوئر بازار میں آگ لگی۔
1875: 17 مئی کو لوئر بازار میں دوبارہ آگ لگی۔
1876: ہیضہ کی وبا کی وجہ سے گرمائی صدر مقام شملہ منتقل ہوا۔
1881: مردم شماری ہوئ مری کی آبادی 2489 نفوس پر مشتمل تھی۔
1887: میں مری میں 1600 یورپین آباد تھے۔
1932: مری میں لائبریری قائم ہوئی اور نام نہرو لائبریری رکھا گیا۔
1935: مری میں بجلی آئی۔
1938: بابائے مری کرنل جان پاول کا انتقال ہوا۔
1944: جولائی میں قائد اعظم محمد علی جناح نے مری کا دورہ کیا۔
1947: تقسیم ہند کے وقت 6 ہوٹل اور 100 بنگلے جلا دئے گئے۔
1949: میں ہندوستانی طیاروں نے 2 بم گرائے۔
1955: پاکستان کی دستور ساز اسمبلی کا اجلاس مری کلب ہال میں ہو
۔1956: صدیق چوہدری مری کے ناظم مقرر ہوئے۔ انکے ڈی سی بننے پر مری شہر میں واقع کری چوک کا نام صدیق چوک رکھا گیا۔
1961: مردم شماری ہوئی اور کل آبادی 7132 تھی۔
1981: کی مردم شماری کے مطابق مری تحصیل کی کل آبادی 221500 تھی۔
1999: 3 جنوری کو مال روڈ پر آگ لگی۔
No comments:
Post a Comment