صفحات

Friday, August 11, 2017

مری تاریخ کے آئینے میں:

مری کا علاقہ سکندر اعظم کے حملے کے وقت ٹیکسلہ کے حکمران راجہ امبی کے زیر تسلط تھا۔ سولہوی صدی میں مغلیہ سلطنت کا حصہ قرار پایا۔ 


1830:           مٰیں مہاراجہ گلاب سنگھ کو جو اس وقت کشمیر کا فرمانروا تھا۔ جاگیر کے طور پر دی گئی۔
1832 :           میں مہاراجہ رنجیت سنگھ نے اپنی سلطنت میں شامل کیا۔
1846:            مہاراجہ کشمیر کے زیر نگین آیا۔
1849:            میں انگریزوں کے قبضہ میں آیا اور جلد ہی انہوں نے اسے آباد کیا۔
1855:            میں انگریزوں نے مری کے حقوق ملکیت حاصل کئے۔
1860:            مال روڈ  پر تعمیرات  ہوئیں۔
1871:            1876 ۔1879 - 1888 ہیضہ کی وبا پھیلی۔
1873:            سے 1876 تک حکومت پنجاب کا گرمائی صرد مقام رہی۔
1873:            مری کے لئے سڑک تعمیر کی گئی جبکہ 13 مئی 1922 پہلے ٹھوس ٹائر والی پس چلائی گئی۔
1873:           25 دسمبر کو لوئر بازار میں آگ لگی۔
1875:           17 مئی کو لوئر بازار میں دوبارہ آگ لگی۔
1876:           ہیضہ کی وبا کی وجہ سے گرمائی صدر مقام شملہ منتقل ہوا۔
1881:           مردم شماری ہوئ مری کی آبادی 2489 نفوس پر مشتمل تھی۔
1887:           میں مری میں 1600 یورپین آباد تھے۔ 
1932:           مری میں لائبریری قائم ہوئی اور نام نہرو لائبریری رکھا گیا۔
1935:          مری میں بجلی آئی۔
1938:          بابائے مری کرنل جان پاول کا انتقال ہوا۔
1944:         جولائی میں قائد اعظم محمد علی جناح نے مری کا دورہ کیا۔
1947:         تقسیم ہند کے وقت 6 ہوٹل اور 100 بنگلے جلا دئے گئے۔
1949:         میں ہندوستانی طیاروں نے 2 بم گرائے۔
1955:         پاکستان کی دستور ساز اسمبلی کا اجلاس مری کلب ہال میں ہو
۔1956:         صدیق چوہدری مری کے ناظم مقرر ہوئے۔ انکے ڈی سی بننے پر مری شہر میں واقع کری چوک                  کا نام صدیق چوک رکھا گیا۔
1961:         مردم شماری ہوئی اور کل آبادی 7132 تھی۔
1981:         کی مردم شماری کے مطابق مری تحصیل کی کل آبادی 221500 تھی۔
1999:         3 جنوری کو مال روڈ پر آگ لگی۔

No comments:

Post a Comment

مری کے مضافات

مری کے مضافات مسوٹ: شہر کے شمال میں 12 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔اور سطح سمندر سے تقریبا 6500 فٹ کی بلندی پر ہے۔998 ایکڑ  رقبے پر پھ...