صفحات

Friday, August 25, 2017

صنعت و حرفت

 مری ایک پہاڑی علاقہ ہے اور میدانوں سے الگ  تھلگ ہونے کی وجہ سے یہاں  صنعت و حرفت،تجارت کے مواقع ہمیشہ ہی کم رہے ہیں۔ انگریزوں نے بھی کچھ مصلحتوں کے باعث اس علاقے  کو صنعت و حرفت کے شعبے میں پیچھے رکھا۔تاہم یہاں  ماضی میں  انفرادی سطح پر اور اداروں کی صورت میں صنعتوں کے قیام کی کوشش کی گئی۔ اور 1860 میں پہلی صنعت "مری بروری ڈسٹلری" کے نام سے قائم  کی گئی۔شراب سازی کی یہ صنعت ایشیا ء کی سب سے قدیم  صنعتوں میں سے ایک تھی۔جس کی ابتدا دو لاکھ کے سرمائے سے کی گئی۔1900 میں اسے پنڈی منتقل کیا گیا اور  1947 میں کے  فسادات میں جل کر خاکستر ہو گئی۔

1963 میں تریٹ میں کالین بافی کی گھریلو  صنعت قائم ہوئی۔

1946 میں سنی بنک میں شہد کی مکھیوں کا ایک فارم قائم  کیا گیا۔        

       زراعت میں آلو اور مکئی کو  اس علاقے میں خاص اہمیت حاصل ہے۔ سبزیاں اگانے کا رواج بھی عام ہے۔مارچ کے مہینے میں جنگلات میں کھمبیاں (جنہیں مقامی زبان میں گچھیاں  کہا جاتا ہے)پیدا ہوتی ہیں۔جو بادلوں کی گرج میں زمین کی تہوں سے پھوٹ نکلتی ہیں۔ یہ خود رو گچھیاں ایک منفرد پیداوار ہیں۔ یہ  دل کے مریضوں کے لئے بہت فائدہ مند ہوتی ہیں۔یہاں کے پھلوں میں سیب سب سے اچھا  اور لذیز پھل ہے۔اگرچہ یہاں کا سیب ابھی مٹھاس اور رس میں کشمیر اور کوئٹہ کے سیب کا مقابلہ نہیں کر سکتا لیکن اس کااپنا منفرد ذائقہ ہے۔  1960 میں یہاں پھلدار درخت لگانے کی مہم کا  آغاز ہوا ۔ جس کے تحت کوٹلی،چارہان،کرور،چھرہ پانی،دہلہ،اوسیاہ اور گہل میں نرسریاں قائم کی گئی۔ان نرسریوں میں تجربات کرنے کے لئے سیبوں کے مختلف پودے آسٹیریلیا،امریکہ،بھارت،اور لبنان سے منگوائے گئے۔اور لوگوں کو  درخت لگانے  کی ترغیب دی گئی۔  1960 سے لے کر 1967 تک کروڑوں پودے باہر سے منگوا کر  کاشت کاروں میں تقسیم کئے گئے۔ اس عشرے میں اعلی معیار کا سیب پیدا ہوا اور دوسرے شہروں میں بھی سپلائی کیا گیا۔ مگر بعد  میں سپرے دی عدم دستیابی اور مقامی لوگوں کی  عدم توجہی کی وجہ سے  سیبوں کی پیداوار بہت کم ہو گئی۔

No comments:

Post a Comment

مری کے مضافات

مری کے مضافات مسوٹ: شہر کے شمال میں 12 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔اور سطح سمندر سے تقریبا 6500 فٹ کی بلندی پر ہے۔998 ایکڑ  رقبے پر پھ...