مری میں بجلی 1933 میں آئی۔ایک ہندو صنعت کار گلاٹی مل کی کمپنی تھی اور اس کا نام " گلاٹی مل الیکٹرک پاور کمپنی" رکھا گیا۔اس کمپنی نے اسی سا ل کلڈنہ میں پاو ہاوس تعمیر کروایا۔ دو سال کے عرصے میں اہم سرکاری دفاتر اور کوٹھیوں کو بجلی کی سہولت دی گئی۔
9 مارچ 1935 کو پہلی بار پاور ہاوس میں دو ڈیزل انجن نصب کئے گئے۔ جو 70 کلو واٹ کے تھے۔
بجلی کی آمد سے شہر کی اہمیت اور کشش میں اضافہ ہوا اور سیاحوں کی تعداد بھی بڑھی۔اس ضرورت کے پیش نظر 1938 اور 1940 میں مزید 4 پاور
انجن نصب کئے گئے اور اب ان کی تعداد آتھ ہو گئی۔ آزادی کے دو سال بعد حکومت نے اسے اپنی تحویل میں لے لیا۔ اور دور دراز مضافات میں پہنچا دیا۔
1958 میں یہاں لکڑی کے پول ہٹا کر آہنی پول نصب کئے گئے۔ 1958 میں جب مالاکنڈ پاور پلانٹ سے بجلی مہیا ہونے لگی تو پرانے آٹھ انجنوں کو روک دیا گیا۔
شہر اور اس کے نواحات میں جن مقامات پر بجلی کے سب اسٹیشن ہیں ان کے نام یہ ہیں۔
پنڈی پوائنٹ،تریٹ،جی پی و چوک،چھرہ پانی،کشمیر پوائنٹ،کلڈنہ ،گھوڑا گلی
9 مارچ 1935 کو پہلی بار پاور ہاوس میں دو ڈیزل انجن نصب کئے گئے۔ جو 70 کلو واٹ کے تھے۔
بجلی کی آمد سے شہر کی اہمیت اور کشش میں اضافہ ہوا اور سیاحوں کی تعداد بھی بڑھی۔اس ضرورت کے پیش نظر 1938 اور 1940 میں مزید 4 پاور
انجن نصب کئے گئے اور اب ان کی تعداد آتھ ہو گئی۔ آزادی کے دو سال بعد حکومت نے اسے اپنی تحویل میں لے لیا۔ اور دور دراز مضافات میں پہنچا دیا۔
1958 میں یہاں لکڑی کے پول ہٹا کر آہنی پول نصب کئے گئے۔ 1958 میں جب مالاکنڈ پاور پلانٹ سے بجلی مہیا ہونے لگی تو پرانے آٹھ انجنوں کو روک دیا گیا۔
شہر اور اس کے نواحات میں جن مقامات پر بجلی کے سب اسٹیشن ہیں ان کے نام یہ ہیں۔
پنڈی پوائنٹ،تریٹ،جی پی و چوک،چھرہ پانی،کشمیر پوائنٹ،کلڈنہ ،گھوڑا گلی
No comments:
Post a Comment