صفحات

Sunday, August 13, 2017

مری میں تعمیرات:murree main taameerat


مری میں اولین کوٹھیاں 1850 میں بننا شروع ہو گئی تھیں جن میں فیر فیلڈ، غلزی لاج جو بعد میں مرینہ ہوٹل اور اپ دلکشا ہوٹل ہے ۔  سپر کاٹیج، ایبے ہاوس، راک ایج وغیرہ۔

             سپر کاٹیج ایک ناقابل فراموش تاریخی حیثیت رکھتا ہے جہاں 1857 کی جنگ آزادی کے کئی مجرموں کو سزائے موت دی گئی۔

          1935 کے انڈیا ایکٹ نے انگریزوں کو یہ ماننے پر مجبور کر دیا تھا کہ اب ہندوستان ان کے ہاتھوں سے نکل جائے گا۔ اس لئے انہوں نے اپنی املاک فروخت کرنا شروع کر دیں۔ آخری برطانوی باشندے مسٹر ایچ۔ او۔ نے اپنی پراپرٹی جو کلفڈن بانسرہ گلی میں تھی سید مراتب شاہ کے ہاتھوں فروخت کر دی اور 1954 میں واپس انگلینڈ چلا گیا۔

     ماضی قریب تک مری میں موجود کیکباد خاندان سیٹھ دھن جی بھائی کی اولاد تھے۔ کشمیر پوائنٹ میں مشہور عمارت فرہل سیٹھ صاحب کی ملکیت تھی  جو تقسیم برصغیر کے بعد گورنر پنجاب کے زیر استعمال رہی۔ بعد میں یہ عمارت میاں ریاض دولتانہ کی ملکیت بنی اور اب تہمینہ دولتانہ نے یہاں گیسٹ ہاوس بنایا۔

      کیکباد  خاندان کی مری میں اور بھی جائداد تھی۔  2000 میں انہوں نے جی پی او چوک کے قریب ایک مارکیٹ بنائی۔ 
نیچے والا حصہ دوکانوں پر مشتمل ہے اور اوپر المعاز ہوٹل ہے۔

        1947  میں تباہ شدہ پراپرٹی کی بحالی کے لئے جسٹس ایس۔ اے رحمان کو کسٹوڈین بنایا گیا۔ بعد میں یہ جلے ہوئے بنگلے 1000 سے 1500  روپے کنال کے حساب سے فروخت ہوئے۔

No comments:

Post a Comment

مری کے مضافات

مری کے مضافات مسوٹ: شہر کے شمال میں 12 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔اور سطح سمندر سے تقریبا 6500 فٹ کی بلندی پر ہے۔998 ایکڑ  رقبے پر پھ...